ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ملکی خبریں / انسانوں کی اسمگلنگ میں ملوث 123انتہائی مطلوب افراد کی تلاش

انسانوں کی اسمگلنگ میں ملوث 123انتہائی مطلوب افراد کی تلاش

Sat, 25 Jun 2016 12:36:55  SO Admin   S.O. News Service

واشنگٹن،24جون(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا)انٹرپول نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ دنیا بھر میں انسانوں کی اسمگلنگ میں ملوث ایک سو تئیس انتہائی مطلوب افراد کی تلاش اور گرفتاری کے لیے عالمی پولیس سے مدد کریں۔اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق عالمی پولیس انٹرپول نے دنیا بھر کے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ انسانوں کی تجارت اور اسمگلنگ میں ملوث ان انتہائی مطلوب افراد کو گرفتار کرنے میں مدد کریں۔انٹرپول کا کہنا ہے کہ اسے دنیا بھر میں مجموعی طور پر 180 مشتبہ اسمگلروں کی تلاش ہے تاہم اس سلسلے میں خاص طور پر گیارہ انتہائی مطلوب اسمگلروں کو تلاش کیا جا رہا ہے جن کا تعلق پاکستان، افغانستان، آذربائیجان، بوسنیا، ملائیشیا، عراق، اریٹریا، سلووینیا اور ویتنام سے ہے۔انٹرپول کے ڈائریکٹر مشیل او کونیل کا کہنا تھا، انسانوں کی اسمگلنگ بین الاقوامی مسئلہ ہے اور اسی وجہ سے اس کو حل کرنے کے لیے بھی بین الاقوامی سطح پر تعاون درکار ہے۔عالمی پولیس نے اس مقصد کے لیے دنیا کے چوالیس ممالک میں انفرا ہائڈرا نامی ایک آپریشن بھی شروع کر رکھا ہے جس کے تحت اب تک 26 افراد کو گرفتار جب کہ 31 دیگر کی نشاندہی کی جا چکی ہے۔
آپریشن انفرا ہائڈرا کے تحت عالمی سطح پر معلومات کا تبادلہ اور انسانوں کے اسمگلروں کے نیٹ ورک ڈھونڈنے میں تحقیقات میں تعاون کیا جا رہا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اگر کسی کو اسمگلروں کے نیٹ ورک کے بارے میں کوئی معلومات ہو تو وہ انٹرپول کے خصوصی یونٹ سے رابطہ کر کے انہیں مطلع کریں۔مشیل او کونیل کا مزید کہنا تھا، ان جرائم پیشہ اسمگلروں کے نزدیگ انسانوں کی زندگی کی کوئی اہمیت اور قیمت نہیں ہے۔ جو لوگ ان کی غیر قانونی خدمات حاصل کرتے ہیں وہ ان مجرموں کے نزدیک خرید و فروخت کی کسی چیز سے زیادہ حیثیت نہیں رکھتے۔ اس بات کا عملی مظاہرہ ہم نے دنیا بھر میں رونما ہونے والے المناک سانحوں میں بھی دیکھا ہے۔صرف گزشتہ برس کے دوران آٹھ لاکھ سے زائد تارکین وطن نے غربت اور جنگوں کے ہاتھوں مجبور ہو کر خطرناک سمندری راستوں کے ذریعے یورپ کا رخ کیا تھا۔ 2015ء کے دوران دس ہزار سے زائد انسان یونانی جزیروں تک پہنچنے کی کوشش میں سمندر میں ڈوب کر ہلاک بھی ہو گئے تھے۔


Share: